Orhan

Add To collaction

درے جدای

عدن نے لوگوں سے ملنا جلنا کم کر دیا تھا۔۔۔زیادہ تر اپنے کمرے میں ہی رہنے لگی تھی۔۔۔
عدن کے ساتھ شاہ زین نے جو کیا تھا اس کے بعد عدن کا مان ٹوٹ گیا تھا۔۔ بابا کو تو حقیقت پتہ چل گئی تھی۔۔سب کے رویے بھی پہلے کی طرح نارمل ہوگئے تھے۔ عدن کو زیادہ دُکھ زرنش اور میرب پر ہوا انہوں نے ایک بار بھی بھروسہ نہ کیا اپنی بہن پر ایک بار تو پوچھ لیتیں ۔

عدن کو اب بھی لگتا تھا کہ وہ ماما بابا کی نظروں میں گر چکی ہے۔ جس کی وجہ سے عدن بہت خاموش اور تنہا رہنے لگی تھی۔۔۔

عدن کے بابا عدن کے روم میں آئے اُسے خوش رہنے کی تاکید کی۔۔اور کہنے لگے۔۔
تمہارا کل کالج میں پہلا دن ہے تم تیاری کر لینا اور جلدی سو جانا صبح جلدی اُٹھنا ہے۔۔۔
کچھ دیر ادھر ادھر کی باتیں کیں۔

۔۔

عدن کو پیار کیااور چلے گئے۔۔۔

السلام علیکم! یہ (فرسٹ ایئر پری میڈیکل) کلاس کس طرف ہے۔ عدن نے کسی ٹیچر سے پوچھا۔۔
وعلیکم السلام بیٹا وہ سامنے جاؤ۔ٹیچر نے عدن کو کلاس روم کا بتایا۔۔۔
عدن سب سے پیچھے جا کر بیٹھ گئی۔۔ عدن کو اکیلے رہنے کی عادت ہو گئی تھی۔۔
بیٹا اکیلے کیوں بیٹھی ہو آگے آکر بیٹھ جاؤ۔۔۔۔
مس مجھے اکیلے رہنا پسند ہے۔

۔۔عدن کی اس معصومیت پر سب ہنسنے لگ گئے یہاں تک کہ ٹیچر بھی۔۔۔
بیٹا یہ گھر نہیں کلاس ہے آگے آؤ۔
ٹیچر نے عدن کو سب کے ساتھ بیٹھا دیا۔۔
عدن بہت زیادہ سہمی ہوئی اور گھبرائی ہوئی تھی۔ گھبراہٹ سے اس سے بولا بھی نہیں جا رہا تھا۔ سب سٹوڈنٹس آپس میں لگے تھے۔۔ عدن خاموش بیٹھی سب کو دیکھ رہی تھی جب کوئی دیکھتا تو نظریں نیچے کر لیتی۔

ہائے عدن میں رامین ہوں۔
ہیلو۔۔۔
دوست بنو گی میری۔۔۔
ہممم ٹھیک ہے۔۔
ارے اتنی چپ کیوں رہتی ہو ٹھیک سے بھی بولو۔۔
ہاں ٹھیک ہے
ہاہاہا آواز نہیں آئی اونچا بولو
اچھا ٹھیک ہے۔۔۔
اور میرا بھی تعارف کروا دو میں ہوں منیب۔۔
میں لڑکوں سے دوستی نہیں کرتی۔۔۔
ہاہاہا کیوں تمہیں میں نے اغوا کر لینا کیا۔

۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔ منیب تم بھی نہ۔ نہیں تنگ کرو دوست ہے میری۔
تو میں بھی دوستی کر رہا ہوں۔۔۔
ویسے عدن تم۔ سنگل ہو یا پھر منگنی ہوگئی تمہاری۔۔
میں شادی نہیں کرونگی۔۔
ارے کیوں شادی کیوں نہیں کرو گی ہر لڑکی کی خواہش ہوتی وہ دلہن بنے ۔۔ رامین کو عدن پر حیرت ہو رہی تھی۔۔۔۔
مجھے مردوں سے انتہائی سخت نفرت ہے۔

۔۔
کیوں عدن۔۔۔ منیب نے حیرانگی سے پوچھا۔۔
بس نفرت ہے تو ہے۔۔۔ مرد انتہائی گھٹیا ہوتے۔۔۔ نفرت ہے مجھے اس نام سے بھی۔۔
ہر مرد ایک جیسا نہیں ہوتا۔۔۔
نہیں ہر مرد ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔۔۔عدن کو شاہ زین کی وجہ سے ہر ایک سے نفرت ہوگئی تھی۔۔
ہر کوئی مرد نہیں ہوتا مرد وہ ہوتا ہے جس کی موجودگی میں ہر لڑکی خود کو محفوظ سمجھے جو دوسروں کی ماں بیٹی کی بھی حفاظت کرے۔

کسی کی عزت کے ساتھ نہیں کھیلے۔۔
اور ایسے مرد پائے بھی نہیں جاتے منیب صاحب۔۔
عدن میں آپ کے دل سے نفرت ختم نہیں کر سکتا بس اتنا کہوں گا آپ کی سوچ غلط ہے
خیر چلو چھوڑو۔۔۔۔۔
ہمممم۔۔۔۔

عدن تمہاری پھوپھو کی کال آئی تھی۔۔۔عدن کالج سے آئی تھکی ہوئی ماما نے عدن کو پانی دیتے وقت کہا۔۔۔۔
کیوں ماما؟
وہ عادل کی منگنی ٹوٹ گئی ہے اور اب پھوپھو کہہ رہی تم سے کرنا ہے رشتہ۔

۔۔۔
بلکل نہیں ہرگز نہیں ماما۔۔۔ میں نہیں کروں گی عادل سے اگر وہ اس دنیا کا آخری شخص بھی ہوا تو ماما انھوں نے بابا کو رلایا ہے میں نے بابا کو ان کی وجہ سے ٹوٹتے دیکھا ہے۔۔۔ بابا بیمار رہیں میں میں ایسے شخص سے ہرگز شادی نہیں کرونگی۔۔
وہ کہتے ہیں عدن ہمارا خون ہے۔۔۔۔
واہ خون۔۔۔ اب یاد آرہا ہے کے عدن خون ہے یہ خون تب کہاں تھا۔

۔ جب ان کی وجہ سے بابا روئے۔۔۔عدن ابھی بات کر ہی رہی تھی پھوپھو کی کال آگئی عدن کی ماما پاس۔۔
السلام علیکم!
وعلیکم السلام بھا بھی میں نے یہ بتانے کے لئے کال کی کہ ہم نے دوبارہ رشتہ کرلیا ہے لڑکی کی امی ابو نے بہت منتیں کیں
جی مبارک ہو۔۔۔۔اچھا کیا۔۔۔
لو خوش ہو جائیں کھلونا سمجھ کے رکھا ہوا ہر ایک نے مجھے جب چاہا رشتہ جوڑ لیا جب چاہا توڑ دیا
آجاؤ باجی کہاں جا رہی ہو چلو میں چھوڑ دیتا ہوں اکیلے اکیلے کہاں۔

۔۔
عدن کالج سے آرہی تھی کہ کچھ لڑکے اس کے پیچھے لگ گئے۔
عدن اگنور کر کے آگے آگے چلنے لگی۔۔
رُکو ہمیں دیکھو تو سہی باجی آجاؤ نہ کہاں جا رہی ہو ہم چھوڑ دیتے ہیں بتاؤ بھی کہاں جانا ہے۔۔۔
چلو مجھے چھوڑ دو۔منیب نے دیکھا عدن کو کچھ لوگ پریشان کر رہے تھے تو ان آوارہ لڑکوں کے پاس آیا ان کی گاڑی کا دروازہ کھولا اور کہنے لگا۔

تم کون ہو؟ گاڑی میں کیوں بیٹھ رہے ہوں۔۔ان میں سے ایک ایک لڑکا چیختے ہوئے بولا ؟
نہیں نہیں چلو چھوڑ کر آؤ مجھے۔۔
اوئے۔۔چل اوئے ہم کیوں چھوڑ کے آئیں۔۔تو ہمارے مامے کا پتر لگتا ہے کیا۔۔۔وہی لڑکا پھر غصے سے آگ بگولا ہوتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔
منیب نے اس کی گردن سے پکڑا دو مکے مارے۔۔۔اور کہنے لگاتو کیا اس لڑکی کو جانتے ہو؟ پھوپھو کی بیٹی ہے چاچے کی بیٹی ہے۔

۔؟منیب کا دبنگ انداز دیکھ کر اس نے منیب کو دھکا دیا۔۔اور گاڑی بھگا لے گئے۔۔۔۔۔۔
عدن جو کچھ فاصلے پر کھڑی کانپ رہی تھی۔۔سوچنے لگی۔۔ ایسے بھی مرد ہوتے ہیں جو دوسروں کی عزت کے لئے بھی لڑ جاتے ہیں۔۔ عدن کو پہلی بار احساس ہوا ہر مرد ایک جیسا نہیں ہوتا۔۔۔ ہر مرد شاہ زین نہیں ہوتا کچھ منیب کی طرح بھی ہوتے عزت کے رکھوالے بھی ہوتے ہیں۔

۔۔
چلو عدن میں تمہیں گھر چھوڑ دوں۔
ن۔۔۔نہیں۔۔۔م۔۔۔میں چلی جاؤں گی۔۔۔ عدن کو خوف آرہا تھا بابا سے ڈر رہی تھی وہ منیب کو دیکھ کر کیا سوچیں گے۔۔
عدن دیکھو مناسب نہیں ہے میں تمہیں چھوڑ دیتا ہوں۔۔۔ یہ لوگ پھر تمہیں۔ پریشان کریں گے۔۔۔اچھا ٹھیک ہے تمہیں بھی میں باقی لڑکوں کی طرح لگ رہا ہوں چلو ٹھیک ہے پھر میں چلتا ہوں کہہ کر چند قدم آگے بڑھا۔

عدن ڈر رہی تھی کہ کہیں وہ لڑکے دوبارہ نہ آجائیں۔۔عدن نے منیب کو بلایا۔
م۔۔۔۔منیب۔۔وہ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں ہاں بولو۔۔۔۔
ک۔۔۔۔۔کچھ نہیں۔۔۔۔
ہاہاہا چھوڑ کر آؤں ڈر لگ رہا ہے ناں۔۔۔۔۔
منیب کی اس بات پر عدن نے اثبات میں سر ہلایا۔
چلو آجاؤ۔۔۔ چھوڑ کر آؤں ۔۔
پورا رستہ عدن خاموش ہی رہی۔۔اس خاموشی کو منیب نے ہی توڑا۔

۔۔۔۔ عدن تم مردوں سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہو۔۔۔۔؟
عدن نے سر جھکا لیا۔۔۔وہ کسی پر اعتبار نہیں کر سکتی تھی۔۔عدن کا گھر آگیا تھا۔۔
 میرا گھر آگیا میں جاتی ہوں۔۔ عدن نے بات بدلی۔۔۔۔
عدن بات چینج نہیں کرو۔۔ منیب نے عدن سے کہا۔۔۔۔
میں چلتی ہوں عدن نے کہا ا۔۔۔
اچھا سُنو۔۔۔۔
عدن نے پلٹ کر منیب کو دیکھا۔۔

بہت بے مروت ہو تم شکریہ نہ سہی خدا حافظ ہی بول دیتی۔۔
شکریہ۔۔۔منیب صاحب۔۔۔
عدن نے بیل بجائی گھر کی جب گاڑی سٹارٹ ہونے کی آواز نہ آئی تو عدن سے رہا نہ گیا اور منیب سے کہنے لگی۔۔۔۔۔
جاؤ اب تم۔۔۔۔
نہیں نہیں تمہارے ابا سے مل کر جاؤں گا
منیب پلیز جاؤ بابا آجائیں گے۔۔۔
آنے دو ذرا میں بھی تمہارے ابّا سے مل لوں۔۔۔منیب نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے کہا۔۔۔۔

   1
0 Comments